12-Jul-2022 آنسو
🔵🟣🔵🟣 آنسو 🟣🔵🟣🔵
نیلم نے کمرے میں داخل ہونے ہی ماریہ کے چہرے کو غور سے دیکھا اس کی آنکھیں ویران اور اداس تھیں چہرہ زرد تھا وہ دو دنوں میں مرجھا کر رہ گئی تھی ایسا لگ رہا تھا کہ وہ مہینوں سے بیمار ہے ۔ اتنی چنچل شوخ ہر وقت مسکراہٹ بکھیرنے والی لڑکی بالکل خاموش ہو گئی تھی ۔
نیلم ماریہ کی بچپن کی دوست تھی دونوں نے ساتھ ساتھ گریجویشن کی ڈگری حاصل کی تھی ایک سال قبل ماریہ کا نکاح ہوا تھا ۔ وہ لوگ والد صاحب کے دوست کے سسرالی رشتے میں تھے ۔۔ لڑکا نہایت شاندار شخصیت کا مالک تھا۔ گھر کے تمام افراد سے ملی تو ماریہ کو بھی سب اچھے لگے ۔اس نے محسوس کیا کہ وہ اس نئے گھر میں خود کو جلد ہی ایڈجسٹ کر لے گی ۔
رخصتی کے لئے ایک سال کا وقت مقرر ہوا کیونکہ لڑکے کی آرمی ٹریننگ کا فائنل تھا۔ دونوں کے والدین نے طے کیا کہ ٹریننگ مکمل ہو جائے گی اور چھٹیوں میں رخصتی ہو جائے گی دولہا دلہن کو سیروتفریح کا موقع بھی مل جائے گا۔۔ رخصتی کی تیاریوں میں وقت کا پتہ ہی نہیں چلے گا ۔ وقت گزرتا گیا اور رخصتی کا دن قریب آگیا ۔
ماریہ نے اس ایک سال میں نجانے کتنے حسین خواب دیکھے اور اپنے پلکوں پہ سجا ۓ رکھا ۔کبھی کبھی وہ اپنے خواب سے بھی شرما جاتی جب اسے اپنے ہمسفر کی قربت اور ساتھ کا احساس ہوتا ۔
آخر وہ ساعت آگئی جب بچپن کی دہلیز کوچھوڑ کر کسی دوسرے گھر کو آباد کرنا پڑتا ہے ۔
ماریہ دلہن بنی خیالوں میں گم تھی ۔ایک ہنگامہ سنائی دیا ۔نیلم معلوم کرنے دوڑی ۔ماریہ کے والد اور دیگر رشتے کے لڑکے گاڑی نکال رہے تھے کوئی گھبرایا ہوا فون پہ بات کر رہا تھا پوری محفل بکھر گئی نیلم کو سمجھ نہیں آرہا تھا وجہ کیا ہے!! اس نے ماریہ کی أمی کو تلاش کیا عورتوں کے درمیان وہ بے ہوشی کے عالم میں تھیں ۔ نیلم دوڑتی ہوئی انکے پاس جا رہی تھی کہ ماریہ بھی باہر آگئی اور دونوں أمی کی طرف بھاگی ۔ماریہ پاگلوں کی طرح امی کو جھنجھوڑ رہی تھی امی ۔۔۔ امی۔ ۔۔۔۔۔ آنکھیں کھولیں کیا ہوا ۔۔۔امی۔ بڑی مشکل سے انھیں ہوش آیا ۔ماریہ کو دلہن کے روپ میں دیکھ کر بس اتنا کہہ پائیں بیٹا تیرا ۔۔۔ سنگار ختم ۔۔۔ہو گیا ۔۔۔۔ وہ پھر بے ہوش ہو گئیں ۔ماریہ کو کسی کی آواز سنائی دی کہ۔ باراتیوں پر کسی نے اچانک حملہ کردیا ظالموں سے لڑتے ہوئے دولہے کو کئی گولیاں لگ گئیں۔سب شدید زخمی ہوئے ہیں۔ ہاسپٹل پہنچ گئے
لیکن دولہا نے اپنی جان دیکر سب کو بچا لیا ۔ ماریہ نہ چیخی نہ چلائی ۔ کانوں میں سیسہ اتر گیا تھا دل کے ٹکڑے ٹکڑے ہوگئے وہ خاموشی سے اٹھی نیلم نے اسے تھام لیا کمرے میں آ کر دلہن کا لباس اتار کر سفید سوٹ پہن لیا اور زیورات نیلم کے حوالے کی ۔پھر بھاگ کر امی کے پاس آئی ڈاکٹر نے ان کو نیند کی انجکشن دے دی تھی
سارے مہمان جاچکے تھے صرف رشتے داروں میں جند عورتیں تھیں مردوں میں دو چار تھے جو ڈرائنگ روم میں تھے وہ اپنی امی کے سرہانے پلنگ پر پتھر کی صورت بیٹھی تھی
دوسرے دن اسے والدین کے ساتھ سسرال جانا پڑا ۔یہ کیسی گھڑی ہے ایک دلہن اپنے دولہا کے آخری سفر کے لئے اسے الوداع کہنے آئی ہے ۔وہ اس کے پلکوں پہ سجے ہوئے سارے خواب لے کر چلا گیا ۔ امی، نیلم اور نجانے کس کس نے اسے رلانے کی بہت کوشش کی مگر اس کی ویران آنکھیں خشک تھیں ۔ آنسوؤں کا سمندر دل میں ابل رہا تھا لیکن وہ خاموش تھی۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔!!
✍️🍁سیدہ سعدیہ فتح🍁
Maria akram khan
16-Sep-2022 02:52 AM
Very nice 👍👍❤️
Reply
Muskan Malik
16-Sep-2022 02:29 AM
ماشاءاللہ ماشاءاللہ❤️کیا بات ہے
Reply
Chudhary
14-Jul-2022 11:04 PM
Nice
Reply